حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی یوم القدس کی تعریف کرتے ہوئے قم میں کشمیری طالب علم و سماجی کارکن سید کرار ہاشمی نے کہا کہ، 1979 میں بانی اسلامی جمہوریہ امام خمینی (رہ) نے یوم القدس شروع کیا تھا، رمضان کے آخری جمعہ کو فلسطینیوں کی حمایت اور صیہونیت کی مخالفت کے اظہار کے لئے منعقدہ ایک سالانہ تقریب کی داغ بیل ڈالی ۔ فلسطین ایک ایسا زخم تھا جس کو صیہونیوں اور استکباری طاقتوں نے عالم اسلام پر مسلط کیا تھا۔ فلسطین کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا رہا ہے اور یہ کہ مسلم دنیا کے قائد کو مغربی طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے متحد ہونا چاہئے۔ یہ وہ دن ہے جس میں مظلوم قوموں کی تقدیر کو تعین کرنا کا دن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی (رہ) نے مسئلہ فلسطین کے لئے انسانیت کے ضمیر کو بیدار کیا اور لوگوں کو صیہونیت کے مظالم سے روشناس کرایا اور اس اقدام کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد بعنوان دفاع مسلمان خصوصا فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیوں میں شریک ہورہے ہیں۔ آج ساری دنیا جانتی ہے کہ یروشلم مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے اور یہ ہمارا ہے۔ کسی بھی اسلامی فقہ میں اختلاف رائے نہیں ہے کہ اگر مسلم علاقوں کے ایک حصے پر اسلام کے دشمنوں کا راج ہے تو، تمام مسلمانوں کو اس علاقے کو بحال کرنے کے لئے آخری تک کوششیں کرنا اپنا فرض اور اہم ذمہ داری سمجھنا چاہئے۔
سید کرار ہاشمی نے زور دے کر کہا کہ جو لوگ فلسطین میں قید ہیں انہیں یہ محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ وہ تنہا ہیں۔ بیت المقدس، غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دیگر شہروں پر صہیونیوں کے ذریعہ جن مرد و خواتین پر حملہ آور ہو رہے ہیں وہ تنہا نہیں ہیں، ہم اپنے خون کے آخری قطرہ تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ہاشمی نے، یو این او سے مطالبہ کیا کہ عالمی ادارہ فلسطین کو آزاد ریاست اور یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار دے اور یروشلم و دیگر حصوں میں تمام اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کو فوری طور پر ختم کرے، ہزاروں فلسطینیوں کو رہا کرے، جن میں بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں ،اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست اور اپنے جرائم کے لئے بین الاقوامی عدالت میں لایا جائے اور اس کے مطابق سزا دی جائے۔
آخر میں کہا کہ یہ سال کورونا وائرس وبائی مرض کی وجہ سے، لوگوں کو دنیا بھر میں دفاع فلسطینیوں کی حمایت کے تعلق سے اس دن کو منانے کے لئے سوشل میڈیا نیٹ ورک کا استعمال کرنا چاہئے۔